میں اکثر اپنے والد محترم جناب حکیم صاحب کے ساتھ شکار کھیلنے جاتااور جب شکار کے درمیان وقفہ ہوتا تو حکیم صاحب فرماتے کہ آپ گُڑ اور کنوں سے اپنے آپ کو فریش کریں اور حتیٰ کہ یہ بھی ہوتا کہ دسمبر‘ جنوری کی سرد راتوں میں جب کہر ہوتی ہے اور ہم شکار کھیل رہےہ یں تو ہم کسی بھی گنے کے بیلنے پر رک جاتے اور وہاں گنے کا رس پینا اور اس میں ادرک یا کوئی اور فروٹ اگر ہمارے پاس ہے تو شامل کردینا اور ساتھ اس گنے کے رس کا ڈبہ یا بوتلیں بھر لینی اور پھر جہاں چاہا سردی میں بیٹھ کر جوس پی رہے ہیں اور حکیم صاحب کا یہ کہنا کہ یہ تو آپ صحیح معنوں میں انرجی کیلوریز لے رہے ہو۔ چائے میں کیلوریز نہیں ہوتی۔ کافی میں بھی اتنی کیلوریز نہیں ہوتی۔ اور یہ چیزیں دل کو دھڑکا کر اور خون کادوران تیز کرکے وقتی طور پر جسم میں اگر گرماہٹ پیدا کر بھی دیتی ہیں تو وہ گرمی اور طاقت اصل نہیں ہے لیکن اس سے اصل طاقت حاصل ہوگی اسی طرح سے کہتے کہ جب مشقت خوب کرو تو خوب کھاؤ اور اگر مشقت خوب نہیں کررہے تو غذا میں توازن رکھو۔یہ تعلیم و تربیت ہم دیکھیں کہ کیا ہم اپنے بچوں کو دے رہے ہیں‘ عالم تو یہ ہے کہ وہ کھانا جس کیلئے ماں باپ کتنی تگ و دو کرتے ہیں اولاد کے سامنے جب رکھا جاتا ہے تو معلوم یہ ہوتا ہے کہ بچوں میں کھانے کی رغبت ہی نہیں اور جو فیشنی کھانے ہیں ان پر وہ لپک لپک کر جاتے ہیں گھر کا سالن اور روٹی اس کو پسند نہیں اس کو مشہور برانڈز کے برگر اور پیزا چاہیے اور اسے گرمی سے مقابلے کیلئے اب لسی نہیں‘ کولا مشروب چاہیے۔ تو یہ کیا ہے؟ یہ اس وجہ سے ہے کہ ہمارے بزرگوں نے غذائی اشیاء کی افادیت بیان کرنا کم کردی اور میڈیا نے ان کو یہ بتادیا کہ رہتے تو ملتان جیسے گرم علاقے میں ہو اور گرمیوں کا موسم ہے اور شربت صندل‘ شربت بزوری کی طرف مت جانا‘ تمہیں گرمی کا مقابلہ اس بدرنگ اور بذائقہ اور گیس والے پانی سے کرناہے تو آپ خود ہی اندازہ لگا لیجئے کہ آج کے ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں موسم کی شدت کامقابلہ کرنے کیلئے کیا ہے۔ معلوماتی طور پر کیا ہے غذا؟ وہ کیا لے رہ ہیں اور ہم ان کو کیا دے رہے ہیں۔ تو یہ ایسے مسائل ہیں جو میرے اپنے گھر سے پہلے منسلک ہیں پھر آپ کےگھر سے اور اسی طرح پورے معاشرے سے‘ اور اب جبکہ یہ زوال کا وقت ہے کہ بچوں کیلئے پلے گراؤنڈز نہیں ہیں‘ کھیلےکی جگہ ہی نہیں ہے تو بڑوں کا رابطہ واسطہ ذریعہ کنکشن ہونا کتنا ضروری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں